EN हिंदी
تعزیت کی کھوکھلی ہے رسم جاری آج کل | شیح شیری
taziyat ki khokhli hai rasm jari aaj-kal

غزل

تعزیت کی کھوکھلی ہے رسم جاری آج کل

ریحان علوی

;

تعزیت کی کھوکھلی ہے رسم جاری آج کل
اس طرح سے ہو رہی ہے غم گساری آج کل

لوگ ننگے پاؤں ہیں اور کرچیاں ہیں فرش پر
اور اس پر موت کا ہے رقص جاری آج کل

شوق ہے ہم کو تماشہ دیکھنے کا اور یہاں
رہنما بھی مل گئے ہیں کچھ مداری آج کل

اب نصاب عشق میں شامل نہیں مہر و وفا
ہو گئے ہیں یہ مضامیں اختیاری آج کل

جیت پر اس کا یقیں پختہ ہوا یہ دیکھ کر
آ رہی ہے نفرتوں میں پائیداری آج کل

یہ کہا تھا مان سے وہ مان رکھتا ہے مرا
ہو رہی ہے جا بجا پر شرمساری آج کل

مدتوں کے بعد وہ پیکر ہوا ہے مہرباں
ہے مگر پرہیزگاری ہم پہ طاری آج کل

بخت کیا جاگے مرے دنیا شناسا ہو گئی
سب کی مجھ سے ہو گئی ہے رشتے داری آج کل

زندگی کم یاب ہونے کا خسارہ یہ بھی ہے
قاتلوں میں بڑھ گئی بے روزگاری آج کل