EN हिंदी
تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے | شیح شیری
tariki mein nur ka manzar suraj mein shab dekhoge

غزل

تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے

غضنفر

;

تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے
جس دن تم آنکھیں کھولو گے دنیا کو جب دیکھو گے

دھیرے دھیرے ہر جانب سناٹا سا چھا جائے گا
سو جائیں گی رفتہ رفتہ آوازیں سب دیکھو گے

کھمبے سارے ٹوٹ چکے ہیں چھپر گرنے والا ہے
بنیادوں پر جینے والو اوپر تم کب دیکھو گے

شاید تم بھی میرے جیسے ہو جاؤ گے آنکھوں سے
سہمے چہرے گنگ زبانیں زرد بدن جب دیکھو گے

وہ تو بازی گر ہیں ان کا مقصد کھیل دکھانا ہے
تم تو فرزانے ہو صاحب کب تک کرتب دیکھو گے

پہلے تو سرسبز رہوگے پھر پیلے پڑ جاؤ گے
جس دن تم بھی رنگ نگر میں سرخ کوئی لب دیکھو گے

بیٹھے بیٹھے گھر میں یوں ہی پل پل گھٹ گھٹ مرنا ہے
یا نکلو گے گھر آنگن سے جینے کا ڈھب دیکھو گے

کل تک جو شفاف تھے چہرے آوازوں سے خالی تھے
آڑی ترچھی سرخ لکیریں ان پر بھی اب دیکھو گے

کھمبے تو یہ گاڑ چکے ہیں رسی بھی اب تانیں گے
یہ بھی کھیل ہی کھلیں گے ان کے بھی کرتب دیکھو گے