تاریک زندگی کو بنانے لگا ہے وہ
سورج سے روشنی کو چرانے لگا ہے وہ
لکھ لکھ کے میرے نام اذیت کے دشت و در
جاگیر میرے غم کی بڑھانے لگا ہے وہ
احساس کی صلیب لیے چل رہا ہوں میں
دشت جنوں میں شور مچانے لگا ہے وہ
مجھ سے ہی لے کے میرے سلیقے کی روشنی
تہذیب کی زبان سکھانے لگا ہے وہ
تخلیق کائنات کا گر میں سبب رہا
پھر کیوں مرا وقار گھٹانے لگا ہے وہ
پروردگار میری شہادت قبول کر
تلوار لے کے سامنے آنے لگا ہے وہ
خالدؔ میں اس کے ہاتھ کی تحریر تھا مگر
حرف غلط سمجھ کے مٹانے لگا ہے وہ

غزل
تاریک زندگی کو بنانے لگا ہے وہ
خالد رحیم