تعلقات وفا میں جو سرد اب تک ہے
کئی محاذ پہ گرم نبرد اب تک ہے
اگرچہ شہر کے حالات پر سکون بھی ہیں
ہر ایک چہرہ مگر زرد زرد اب تک ہے
بھڑک اٹھے تو زمانے کی خیر نا ممکن
وہی جو آگ سی سینے میں سرد اب تک ہے
تمہاری بات سے وہ سنگ دل پگھلتا کیا
تمہارا دل بھی تو محروم درد اب تک ہے
وہ ایک خواب کہ تعبیر پا سکا نہ ابھی
وہ اک خیال کہ صحرا نورد اب تک ہے
ہوا نے کون سے خوابوں سے دل لگایا تھا
ہماری طرح جو آوارہ گرد اب تک ہے

غزل
تعلقات وفا میں جو سرد اب تک ہے
نعمان امام