EN हिंदी
تابش یہ بھلا کون سی رت آئی ہے جانی | شیح شیری
tabish ye bhala kaun si rut aai hai jaani

غزل

تابش یہ بھلا کون سی رت آئی ہے جانی

عین تابش

;

تابش یہ بھلا کون سی رت آئی ہے جانی
صحرا میں کوئی ریگ نہ دریا میں ہے پانی

خلوت کدۂ دل پہ زبوں حالیٔ بسیار
ہے صورت گنجینۂ الفاظ و معانی

ہر چند ہوئی اس کے عوض دل کی خرابی
کیا کہیے کہ بڑھتا رہا شوق ہمہ دانی

مجھ سے مری روتی ہوئی آنکھیں تو نہ چھنیو
رہنے دو مرے پاس مری کوئی نشانی

دیوار و در و بام کی ویرانی نے اکثر
رو رو کے کہی موسم رفتہ کی کہانی