تابش یہ بھلا کون سی رت آئی ہے جانی
صحرا میں کوئی ریگ نہ دریا میں ہے پانی
خلوت کدۂ دل پہ زبوں حالیٔ بسیار
ہے صورت گنجینۂ الفاظ و معانی
ہر چند ہوئی اس کے عوض دل کی خرابی
کیا کہیے کہ بڑھتا رہا شوق ہمہ دانی
مجھ سے مری روتی ہوئی آنکھیں تو نہ چھنیو
رہنے دو مرے پاس مری کوئی نشانی
دیوار و در و بام کی ویرانی نے اکثر
رو رو کے کہی موسم رفتہ کی کہانی
غزل
تابش یہ بھلا کون سی رت آئی ہے جانی
عین تابش