EN हिंदी
سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا | شیح شیری
swang bharta hun tere shahr mein saudai ka

غزل

سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا

سلیم احمد

;

سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا
کہ یہی حال ہے اندر سے تماشائی کا

بزم کے حال پہ اب ہم نہیں کڑھنے والے
انتظامات میں کیا دخل تماشائی کا

ہم تو سو جھوٹ بھی بولیں وہ اگر ہاتھ آئے
کوئی ٹھیکا تو اٹھایا نہیں سچائی کا

دل خوں گشتہ کو جا جا کے دکھائیں یارو
شہر میں کام نہیں لالۂ صحرائی کا

لوگ کہتے ہیں ہوس کو بھی محبت جیسے
نام پڑ جائے مجاہد کسی بلوائی کا

یہ نہیں ہے کہ نوازے نہ گئے ہوں ہم لوگ
ہم کو سرکار سے تمغہ ملا رسوائی کا

ان کو ٹوٹا ہوا دل ہم بھی دکھائیں گے سلیمؔ
کوئی پوچھ آئے وہ کیا لیتے ہیں بنوائی کا