EN हिंदी
سورج اگا تو پھول سا مہکا ہے کون کون | شیح شیری
suraj uga to phul sa mahka hai kaun kaun

غزل

سورج اگا تو پھول سا مہکا ہے کون کون

پرشوتم ابّی ’’آذرؔ ‘‘

;

سورج اگا تو پھول سا مہکا ہے کون کون
اب دیکھنا یہی ہے کہ جاگا ہے کون کون

باہر سے اپنے روپ کو پہچانتے ہیں سب
بھیتر سے اپنے آپ کو جانا ہے کون کون

لینے کے سانس یوں تو گنہ گار ہیں سبھی
یہ دیکھیے کہ شہر میں زندہ ہے کون کون

اپنا وجود یوں تو سمیٹے ہوئے ہیں ہم
دیکھو ان آندھیوں میں بکھرتا ہے کون کون

دعوے تو سب کے سن لیے آذرؔ مگر یہ دیکھ
تارے گگن سے توڑ کے لاتا ہے کون کون