سورج ستارے چاند جو برباد ہو گئے
اندھی صدا کی قید سے آزاد ہو گئے
شہر پناہ ٹوٹ کے لو ہو گیا کھنڈر
ادھ کچی آرزوؤں سے ہم شاد ہو گئے
پھر ڈھونڈھتی پھرے گی یہ پاگل ہوا کسے
سونے جزیرے ہم سے جو آباد ہو گئے
لوٹ آئیں گے پرندے نئی رت کے ساتھ ساتھ
قصے کہانیوں کے وہ دن یاد ہو گئے
اظہار چیختا نہیں جذبات مر گئے
کیسے کھلونے شہر میں ایجاد ہو گئے

غزل
سورج ستارے چاند جو برباد ہو گئے
سید عارف