EN हिंदी
سرخی بدن میں رنگ وفا کی تھی کچھ دنوں | شیح شیری
surKHi badan mein rang-e-wafa ki thi kuchh dinon

غزل

سرخی بدن میں رنگ وفا کی تھی کچھ دنوں

کشور ناہید

;

سرخی بدن میں رنگ وفا کی تھی کچھ دنوں
تاثیر یہ بھی اس کی دعا کی تھی کچھ دنوں

ڈھونڈے سے اس کے نقش الجھتے تھے اور بھی
حالت تمام کرب و بلا کی تھی کچھ دنوں

کاغذ پہ تھا لکھا ہوا ہر حرف لب کشا
تحریر جسم صوت و ادا کی تھی کچھ دنوں

شاخوں پہ کونپلوں کو زبانیں عطا ہوئیں
یہ دلبری بھی دست صبا کی تھی کچھ دنوں

دل سوزئ وفا کو شکیبائی کی عطا
شائستگی یہ رنگ حنا کی تھی کچھ دنوں

اب ہے کدورتوں کا کھلا دشت اور میں
چاہت تمام تیری رضا کی تھی کچھ دنوں

کیفیت نشاط تھی خود ہی سے گفتگو
ناہیدؔ یہ ردا بھی حیا کی تھی کچھ دنوں