سرخ مٹی کو ہواؤں میں اڑاتے ہوئے ہم
اپنی آمد کے لئے دشت سجاتے ہوئے ہم
تجھ تبسم کی محبت میں ہوئے ہیں برباد
مسکرائیں گے ترا سوگ مناتے ہوئے ہم
لا مکانی میں ہمیں چھوڑ کے جاتا ہوا تو
دشت امکاں سے تجھے ڈھونڈ کے لاتے ہوئے ہم
اے خدا تو ہی بتا کیسے کریں گے انکار
عالم ہو میں تجھے ہاتھ لگاتے ہوئے ہم
رقص کرتے ہیں تو مٹی تو اڑے گی پیارے
ان کو لگتے ہیں کرامات دکھاتے ہوئے ہم
اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں
تیرے ہونے کا یقیں خود کو دلاتے ہوئے ہم
اب اے وحشت میں گندھی خاک رکھی چاک پہ اور
اپنے ہونے کے لئے چاک گھماتے ہوئے ہم
حالت وجد کے حالات بتا بات ہو تو
حالت حال میں تفریح اٹھاتے ہوئے ہم
خامشی شور ہیں اور شور بلا کا سرمدؔ
تم نے دیکھے ہیں کہیں شور مچاتے ہوئے ہم

غزل
سرخ مٹی کو ہواؤں میں اڑاتے ہوئے ہم
نعیم سرمد