سرخ لاوے کی طرح تپ کے نکھرنا سیکھو
سوکھی دھرتی کی دراروں سے ابھرنا سیکھو
سینۂ دشت میں رہ رہ کے اترتے جاؤ
یا پھر آندھی کی طرح کھل کے گزرنا سیکھو
کوہساروں پہ چڑھو ابر رواں کی صورت
آبشاروں کی طرح گر کے بکھرنا سیکھو
مقتل شہر میں جب حرف وفا کھو جائے
تم کسی چیخ کی مانند ابھرنا سیکھو
غزل
سرخ لاوے کی طرح تپ کے نکھرنا سیکھو
یعقوب راہی