سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو
انشاؔ صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو
دل کی بات چھپانی مشکل لیکن خوب چھپاتے ہو
بن میں دانا شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو
بے کل بے کل رہتے ہو پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے بھولے بھی بن جاتے ہو
پیت میں ایسے لاکھ جتن ہیں لیکن اک دن سب ناکام
آپ جہاں میں رسوا ہو گے وعظ ہمیں فرماتے ہو
ہم سے نام جنوں کا قائم ہم سے دشت کی آبادی
ہم سے درد کا شکوہ کرتے ہم کو زخم دکھاتے ہو
غزل
سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو
ابن انشا