EN हिंदी
سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا | شیح شیری
sunta nahin kisu hi ki wo yar dekhna

غزل

سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا

مرزا جواں بخت جہاں دار

;

سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
کیجو نہ اس سے حال دل اظہار دیکھنا

گستاخ بے طرح ہے تجھ آغوش سے یہ ہاتھ
ہو جائے گا گلے کا ترے ہار دیکھنا

تجھ در پہ مثل نقش قدم ایک عمر سے
پیارے فتادہ ہے یہ گنہ گار دیکھنا

گھر تیرے گئے پہ تجھ کوں نہ پایا بلا رقیب
مجھ کو ہوا یہ گل کے عوض خار دیکھنا

شمع جمال اپنے پہ چاہے جو امتحاں
پروانہ وار مجھ کو بھی یک بار دیکھنا

کوئی تیرہ بخت مجھ سا بھی ہوگا جہان میں
تجھ زلف سے ملا نہ مجھے تار دیکھنا

اس راز عشق کو کہیں رو رو کے شمع ساں
اظہار کیجیو نہ جہاں دارؔ دیکھنا