سنہری دھوپ کھلی ہے کئی دنوں کے بعد
پھر ان سے بات ہوئی ہے کئی دنوں کے بعد
سروں میں شام سجی ہے کئی دنوں کے بعد
غزل کو راہ ملی ہے کئی دنوں کے بعد
کرن کرن ترا چہرہ زمیں میں اترا ہے
کہ ایسی صبح ہوئی ہے کئی دنوں کے بعد
یہ کس نے چار دشاؤں میں عطر چھڑکا ہے
فضا مہک سی گئی ہے کئی دنوں کے بعد

غزل
سنہری دھوپ کھلی ہے کئی دنوں کے بعد
سنیل آفتاب