سکوت توڑنے کا اہتمام کرنا چاہیئے
کبھی کبھار خود سے بھی کلام کرنا چاہیئے
ادب میں جھکنا چاہیئے سلام کرنا چاہیئے
خرد تجھے جنون کو امام کرنا چاہیئے
الجھ گئے ہیں سارے تار اب مرے خدا تجھے
طویل داستاں کا اختتام کرنا چاہیئے
تمام لوگ نفرتوں کے زہر میں بجھے ہوئے
محبتوں کے سلسلوں کو عام کرنا چاہیئے
مرے لہو تو چشم اور اشک سے گریز کر
تجھے رگوں کے درمیاں خرام کرنا چاہیئے
غزل
سکوت توڑنے کا اہتمام کرنا چاہیئے
احمد خیال