سکوں کا ایک بھی لمحہ جو دل کو ملتا ہے
یہ دل خیال کی وادی میں جا نکلتا ہے
یہ روشنی مرے دل میں ترے خیالوں کی
کہ اک چراغ سا ویراں کدے میں جلتا ہے
مہک رہی ہے تری یاد کی کلی ایسے
کہ پھول جیسے بیاباں میں کوئی کھلتا ہے
خلا میں میری نظر جب کہیں اٹکتی ہے
ترے وجود کا پیکر وہیں پہ ڈھلتا ہے
نظر میں تارے سے شاہیںؔ چمکنے لگتے ہیں
یہ دل جو شدت جذبات سے مچلتا ہے

غزل
سکوں کا ایک بھی لمحہ جو دل کو ملتا ہے
شاہین صدیقی