EN हिंदी
سکون دل فنا ہے اور میں ہوں | شیح شیری
sukun-e-dil fana hai aur main hun

غزل

سکون دل فنا ہے اور میں ہوں

عادل حیات

;

سکون دل فنا ہے اور میں ہوں
غموں کا قافلہ ہے اور میں ہوں

کہانی کہہ رہی ہے رات اپنی
مقابل آئنہ ہے اور میں ہوں

نصاب گردش شام و سحر ہے
سر رہ حادثہ ہے اور میں ہوں

کہوں کیا ہستئ نا معتبر ہوں
ترا ہی آسرا ہے اور میں ہوں

وہی نیرنگئ رنگ زمانہ
وہی دل کی صدا ہے اور میں ہوں

اگرچہ جسم رکھتا ہوں میں عادلؔ
بدن سر سے جدا ہے اور میں ہوں