سخن مشتاق ہے عالم ہمارا
بہت عالم کرے گا غم ہمارا
پڑھیں گے شعر رو رو لوگ بیٹھے
رہے گا دیر تک ماتم ہمارا
نہیں ہے مرجع آدم اگر خاک
کدھر جاتا ہے قد خم ہمارا
زمین و آسماں زیر و زبر ہے
نہیں کم حشر سے اودھم ہمارا
کسو کے بال درہم دیکھتے میرؔ
ہوا ہے کام دل برہم ہمارا
غزل
سخن مشتاق ہے عالم ہمارا
میر تقی میر