EN हिंदी
سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں | شیح شیری
suKHan mein rang tumhaare KHayal hi ke to hain

غزل

سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں

عرفانؔ صدیقی

;

سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں
یہ سب کرشمے ہوائے وصال ہی کے تو ہیں

کہا تھا تم نے کہ لاتا ہے کون عشق کی تاب
سو ہم جواب تمہارے سوال ہی کے تو ہیں

ذرا سی بات ہے دل میں اگر بیاں ہو جائے
تمام مسئلے اظہار حال ہی کے تو ہیں

یہاں بھی اس کے سوا اور کیا نصیب ہمیں
ختن میں رہ کے بھی چشم غزال ہی کے تو ہیں

جسارت سخن شاعراں سے ڈرنا کیا
غریب مشغلۂ قیل و قال ہی کے تو ہیں

ہوا کی زد پہ ہمارا سفر ہے کتنی دیر
چراغ ہم کسی شام زوال ہی کے تو ہیں