EN हिंदी
صبح تک بے طلب میں جاگوں گا | شیح شیری
subh tak be-talab main jagunga

غزل

صبح تک بے طلب میں جاگوں گا

زبیر قیصر

;

صبح تک بے طلب میں جاگوں گا
آج تو بے سبب میں جاگوں گا

اس سے پہلے کہ نیند ٹوٹے مری
تیرے خوابوں سے اب میں جاگوں گا

اب میں سوتا ہوں آپ جاگتے ہیں
آپ سوئیں گے جب میں جاگوں گا

دوست آگے نکل چکے ہوں گے
نیند سے اپنی جب میں جاگوں گا

معتبر ہوں میں قافلے کے لیے
ڈٹ کے سوئیں گے سب میں جاگوں گا