صبح قیامت جن ہونٹوں پہ دلاسے دیکھے
کیا لب دریا ان جیسے بھی پیاسے دیکھے
کون وفا کی منزل سے اس شان سے گزرا
چاک قبا دیکھے جو کوئی بلا سے دیکھے
ہاتھوں میں میزان لبوں پر حکم قضا ہے
حاکم شہر بھی اکثر ہم نے خدا سے دیکھے
دیکھنے والے یوں تو بہت دیکھے ہیں لیکن
مر جاؤں جو کوئی تیری ادا سے دیکھے
جن کو زعم تھا بند مژہ کی مضبوطی پر
ان آنکھوں سے بہتے ہوئے دریا سے دیکھے
جن ہاتھوں سے بٹتی خیراتیں دیکھی تھیں
ان آنکھوں سے ان ہاتھوں میں کاسے دیکھے
اس شہر نا پرساں میں ہم نے تو آزرؔ
چہرے گلوں سے دیکھے دل صحرا سے دیکھے
غزل
صبح قیامت جن ہونٹوں پہ دلاسے دیکھے
راشد آذر