صبح درخشاں اپنے وطن میں خواب پریشاں اپنے وطن میں
کیف مسلسل رقص بہاراں جلوۂ خنداں اپنے وطن میں
ڈوب رہی ہے نبض ہستی ٹوٹ رہا ہے سانس کا جادو
لیل و نہار زیست یہی ہے درد ہے درماں اپنے وطن میں
اہل جنوں کو فاقہ مستی اہل خرد کو عشرت ہستی
دیکھ کے یہ توقیر انساں عقل ہے حیراں اپنے وطن میں
آج ہوس کا نام محبت اور محبت وجہ کلفت
خلق ہے مہنگا اپنے وطن میں پیار ہے ارزاں اپنے وطن میں
دل میں کسک اور لب پر آہیں آنکھ میں آنسو سر میں سودا
حسن کی دنیا خنداں خنداں عشق ہے گریاں اپنے وطن میں
بھول جا ناظرؔ اپنا ماضی عیش گزشتہ خواب تھا گویا
تیرے مقدر میں ہے ٹھوکر تو ہے پریشاں اپنے وطن میں
غزل
صبح درخشاں اپنے وطن میں خواب پریشاں اپنے وطن میں
ناظر الحسینی