EN हिंदी
سوز دل بھی نہیں سکوں بھی ہے | شیح شیری
soz-e-dil bhi nahin sukun bhi hai

غزل

سوز دل بھی نہیں سکوں بھی ہے

ضیا جالندھری

;

سوز دل بھی نہیں سکوں بھی ہے
زندگانی وبال یوں بھی ہے

تری خواہش اور اس قدر خواہش
وجہ حاصل سہی جنوں بھی ہے

خوش بھی ہے التفات دوست سے دل
غیرت عشق سرنگوں بھی ہے

جل کے بجھ بھی گئی ضیاؔ اکثر
آگ سینے میں جوں کی توں بھی ہے