سوز دروں ہمارا ظاہر نہ ہو کسی پر
اک داغ لگ نہ جائے دامان عاشقی پر
لازم حذر ہے اے دل آہ و فغاں سے دائم
آتا ہے حرف اس سے دعوائے دوستی پر
راہ وفا میں کوئی دیتا ہے ساتھ کس کا
غم کیوں منائیں ناحق ہم اپنی بیکسی پر
نازاں جمال پردہ غرہ ادا پہ ان کو
مجھ کو بھی فخر لیکن ہے جذب عاشقی پر
ممنون قادریؔ ہوں اس نکتہ چیں کا دل سے
تنقید جس کی صیقل ہے میری شاعری پر
غزل
سوز دروں ہمارا ظاہر نہ ہو کسی پر
شاغل قادری