EN हिंदी
سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام | شیح شیری
soKHta kashti ka malba main mera dil aur sham

غزل

سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام

سید نصیر شاہ

;

سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام
غم زدہ اترے ہوئے دریا کا ساحل اور شام

رات کے اک پیش رس تارے کی دھڑکن تیز تیز
آنکھ میں سہمے ہوئے خوابوں کی جھلمل اور شام

خستگی سے چور پاؤں حسرت واماندگی
کہر میں ڈوبی ہوئی موہوم منزل اور شام

آشیاں میں منتظر بچوں کا کرب افزا خیال
رشتہ برپا طائروں کا رقص بسمل اور شام

میں یہ کاغذ اور اشک آلود شعروں کا نزول
ایک وادی ایک چشمے کی ترل رل اور شام