EN हिंदी
سوئے پانی کے تلے ڈوبے ہوئے پیکر لکھیں | شیح شیری
soe pani ke tale Dube hue paikar likhen

غزل

سوئے پانی کے تلے ڈوبے ہوئے پیکر لکھیں

سبط احمد

;

سوئے پانی کے تلے ڈوبے ہوئے پیکر لکھیں
آئینہ خانے میں گزری ساعتوں کے گھر لکھیں

آنکھ کی پتلی میں ٹھہری خواہشوں کے رنگ سے
جو نہ ہو محسوس ایسی بات چہرے پر لکھیں

دستکیں دیتی ہے کچے جسم پر موج صبا
وقت کے آب رواں پہ عکس کے پیکر لکھیں

بھیگے ہونٹوں پر ہوا کے گرم بوسے ثبت ہیں
سرد کمرے میں لہو کے دوڑتے لشکر لکھیں

خواہشوں کے چاند کا لمبا سفر طے ہو گیا
اب اکیلے پن کے میداں میں گھرے مندر لکھیں

مٹھیاں کھولیں پسینے کے سوا کچھ بھی نہیں
عمر سے بڑھ کر پرانی بات پھر کیوں کر لکھیں

جسم کے قصے تو اب احمدؔ پرانے ہو گئے
اب کوئی تازہ روایت دل کے پتھر پر لکھیں