EN हिंदी
سوچ میں گم بے کراں پہنائیاں | شیح شیری
soch mein gum be-karan pahnaiyan

غزل

سوچ میں گم بے کراں پہنائیاں

سلیم احمد

;

سوچ میں گم بے کراں پہنائیاں
عشق ہے اور ہجر کی تنہائیاں

رات کہتی ہے کہ کٹنے کی نہیں
درد کہتا ہے کرم فرمائیاں

بین کرتی ہے دریچوں میں ہوا
رقص کرتی ہیں سیہ پرچھائیاں

خامشی جیسے کوئی آہ طویل
سسکیاں لیتی ہوئی تنہائیاں

کون تو ہے کون میں کیسی وفا
حاصل ہستی ہیں کچھ رسوائیاں

یاد سے تیری سکوں یوں آ گیا
صبح دم جیسے چلیں پروائیاں