EN हिंदी
سو جائیے حضور کہ اب رات ہو گئی | شیح شیری
so jaiye huzur ki ab raat ho gai

غزل

سو جائیے حضور کہ اب رات ہو گئی

جمیل عثمان

;

سو جائیے حضور کہ اب رات ہو گئی
جو بات ہونے والی تھی وہ بات ہو گئی

اب کہنے سننے کے لئے کچھ بھی نہیں رہا
بس اتنا کافی ہے کہ ملاقات ہو گئی

تھوڑی سی دیر اس میں ہوئی تو ضرور ہے
لیکن قبول اپنی مناجات ہو گئی

ہم بیج بو کے سوئے فلک دیکھتے رہے
اور دیکھتے ہی دیکھتے برسات ہو گئی

اپنوں میں ہار جیت کے معنی ہی اور ہیں
خوش ہوں بہت کہ ان سے مجھے مات ہو گئی