سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج
جن کے دامن پہ چھڑکتا تھا ضیائیں سورج
آج تک راکھ سمیٹی نہیں جاتی اپنی
ہم نے چاہا تھا ہتھیلی پہ سجائیں سورج
آنکھ بجھ جائے تو اک جیسے ہیں سارے منظر
اپنی بینائی کے دم سے ہیں گھٹائیں سورج
میری پلکوں پہ لرزتے ہوئے آنسو موتی
میرے بجھتے ہوئے ہونٹوں پہ دعائیں سورج
زندگی جن کی ہو صحرا کی مسافت شہبازؔ
ایسے لوگوں کو کبھی راس نہ آئیں سورج

غزل
سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج
شہباز خواجہ