EN हिंदी
سیاہی ڈھل کے پلکوں پر بھی آئے | شیح شیری
siyahi Dhal ke palkon par bhi aae

غزل

سیاہی ڈھل کے پلکوں پر بھی آئے

کبیر اجمل

;

سیاہی ڈھل کے پلکوں پر بھی آئے
کوئی لمحہ دھنک بن کر بھی آئے

گلابی سیڑھیوں سے چاند اترے
خرام ناز کا منظر بھی آئے

لہو رشتوں کا اب جمنے لگا ہے
کوئی سیلاب میرے گھر بھی آئے

میں اپنی فکر کا کوہ ندا ہوں
کوئی حاتم مرے اندر بھی آئے

میں اپنے آپ کا قاتل ہوں اجملؔ
مرا آسیب اب باہر بھی آئے