سیاہ صفحۂ ہستی پہ میں ابھر نہ سکا
مری شبیہ میں کوئی بھی رنگ بھر نہ سکا
ہر ایک راہ تھی مسدود کوہساروں میں
بلندیوں سے کسی طرح میں اتر نہ سکا
برے دنوں کا میں اک خوفناک منظر ہوں
مجھے کبھی بھی کوئی شخص یاد کر نہ سکا
نکیلے خار تھے شیشے تھے سنگ ریزے تھے
رہ حیات سے بے داغ میں گزر نہ سکا
پکارتا رہا مجھ کو کوئی مگر شاہدؔ
میں موج بحر تھا پل بھر کہیں ٹھہر نہ سکا
غزل
سیاہ صفحۂ ہستی پہ میں ابھر نہ سکا
شاہد کلیم