EN हिंदी
صرف ان کے کوچے میں جاں بچھا کے چلتے ہیں | شیح شیری
sirf un ke kuche mein jaan bichha ke chalte hain

غزل

صرف ان کے کوچے میں جاں بچھا کے چلتے ہیں

سعید احمد اختر

;

صرف ان کے کوچے میں جاں بچھا کے چلتے ہیں
ورنہ چاہنے والے سر اٹھا کے چلتے ہیں

کیا گنہ ہوا ان سے کیوں تری گلی کے لوگ
اپنے گھر کے اندر بھی منہ چھپا کے چلتے ہیں

ہاں خدا بھی ہو شاید کوئی اپنی بستی کا
حکم اس جگہ سارے ناخدا کے چلتے ہیں

زخم بھی نہیں لگتے خون بھی نہیں بہتا
تیر اس کی محفل میں کس بلا کے چلتے ہیں

شام کو انہیں اخترؔ گلستاں میں دیکھیں گے
جب وہ اپنی زلفوں میں دل سجا کے چلتے ہیں