صرف کہنے کو کوئی عظمت نشاں بنتا نہیں
چند قطروں سے تو بحر بیکراں بنتا نہیں
چار چھ پھولوں سے اپنے گھر کا گلدستہ سجا
چار چھ پھولوں سے ہرگز گلستاں بنتا نہیں
کارواں کا پاس ہے تجھ کو تو پانی پر نہ چل
یہ وہ جادہ ہے جہاں کوئی نشاں بنتا نہیں
بے سر و ساماں پرندو کاش تم یہ سوچتے
کون سی شاخیں ہیں جن پر آشیاں بنتا نہیں
کس قدر نا قابل ادراک ہے میری زباں
کوئی اس بستی میں میرا ہم زباں بنتا نہیں
غزل
صرف کہنے کو کوئی عظمت نشاں بنتا نہیں
اسد جعفری