EN हिंदी
سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ | شیح شیری
sine par rakh hijrat ka patthar chup-chap

غزل

سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ

پروین کمار اشک

;

سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ
گھر میں رہ اور چھوڑ دے اپنا گھر چپ چاپ

چیخ چیخ کر موجیں مجھے بلاتی تھیں
میں ڈوبا تو بیٹھ گیا ساگر چپ چاپ

میں صحرا کے بند مکاں میں رہتا ہوں
خوشبو کہاں سے آتی ہے اندر چپ چاپ

گورا چٹا روپ وہ کالا جادو تھا
مجھ پر پھونک کے بھاگ گیا منتر چپ چاپ

میں نے اپنا سینہ چیر کے دکھلایا
لوٹ گئے کیوں درد کے سوداگر چپ چاپ

میرے آنسو پینے شام کو اک چڑیا
میری گود میں آ بیٹھے اڑ کر چپ چاپ

اک تنہا ہے اشکؔ جو بولے جاتا ہے
سب اندر خاموش ہیں سب باہر چپ چاپ