سیدھا سچا تمہیں اے جان جہاں جانے کون
دل کو لگتی نہ ہو جو بات اسے مانے کون
تھا ابھی تو دل بے تاب مرے پہلو میں
لے گیا آنکھوں ہی آنکھوں میں خدا جانے کون
پھاڑ ڈالیں ہیں گلوں نے جو قبائیں اپنی
باغ میں آج گیا تھا یہ ہوا کھانے کون
تم نہ تھے محفل اغیار میں شرمندہ نہ ہو
منہ چھپائے ہوئے بیٹھا تھا خدا جانے کون
کوچۂ یار کبھی تجھ سے نہ چھوٹے گا نسیمؔ
گو یہ قسمیں تری سچی ہوں مگر مانے کون

غزل
سیدھا سچا تمہیں اے جان جہاں جانے کون
نسیم بھرتپوری