EN हिंदी
شعور ذات کے سانچے میں ڈھلنا چاہتا ہوں | شیح شیری
shuur-e-zat ke sanche mein Dhalna chahta hun

غزل

شعور ذات کے سانچے میں ڈھلنا چاہتا ہوں

نعیم ضرار احمد

;

شعور ذات کے سانچے میں ڈھلنا چاہتا ہوں
میں گرنے سے بہت پہلے سنبھلنا چاہتا ہوں

لباس آدم خاکی بدلنا چاہتا ہوں
میں اپنے جسم سے باہر نکلنا چاہتا ہوں

تمہاری یاد کی بارش میں جلنا چاہتا ہوں
میں سنگ و خشت ہوں لیکن پگھلنا چاہتا ہوں

مرے اندر خزانے ہیں اگلنا چاہتا ہوں
تہہ پاتال کو چھو کر اچھلنا چاہتا ہوں

مجھے پیچھے نہیں رہنا ہے جینے کی تمنا
حسین ابن علی کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں