شعور ذات کے سانچے میں ڈھلنا چاہتا ہوں
میں گرنے سے بہت پہلے سنبھلنا چاہتا ہوں
لباس آدم خاکی بدلنا چاہتا ہوں
میں اپنے جسم سے باہر نکلنا چاہتا ہوں
تمہاری یاد کی بارش میں جلنا چاہتا ہوں
میں سنگ و خشت ہوں لیکن پگھلنا چاہتا ہوں
مرے اندر خزانے ہیں اگلنا چاہتا ہوں
تہہ پاتال کو چھو کر اچھلنا چاہتا ہوں
مجھے پیچھے نہیں رہنا ہے جینے کی تمنا
حسین ابن علی کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں

غزل
شعور ذات کے سانچے میں ڈھلنا چاہتا ہوں
نعیم ضرار احمد