EN हिंदी
شعور تشنگی کو عام کر دو | شیح شیری
shuur-e-tishnagi ko aam kar do

غزل

شعور تشنگی کو عام کر دو

تاج بھوپالی

;

شعور تشنگی کو عام کر دو
میں کب کہتا ہوں میرا جام بھر دو

زر گل بانٹ دو اہل چمن میں
ہر ایک صحرا ہمارے نام کر دو

نہ میں یوسف نہ تم کوئی زلیخا
جہاں چاہو مجھے نیلام کر دو

وہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
حریم حسن کے ناکام پردو

تم اتنا حسن آخر کیا کرو گے
ارے کچھ تو خدا کے نام پر دو