شعور قیس نے صحرا میں خود کشی کر لی
کہا گیا غم لیلیٰ میں خود کشی کر لی
غم حیات کے آتش کدے سے آیا تھا
وہ جس نے کود کے دریا میں خود کشی کر لی
ہمارے قتل کا شاہد تو ہے ہر اک لمحہ
مگر یہ شور ہے دنیا میں خود کشی کر لی
ملا نہ جب کوئی اوتار مجھ کو کل یگ میں
نئے جنم کی تمنا میں خود کشی کر لی
جنوں تلاش بیاباں میں منہمک ہی رہا
خرد نے ساغر صہبا میں خود کشی کر لی
رہ حیات نہ طے ہو سکی تو جمنا نے
سنا ہے ڈوب کے گنگا میں خود کشی کر لی
غزل
شعور قیس نے صحرا میں خود کشی کر لی
س۔ ش۔ عالم