EN हिंदी
شعور عشق اگر فطرت نگاہ میں ہے | شیح شیری
shuur-e-ishq agar fitrat-e-nigah mein hai

غزل

شعور عشق اگر فطرت نگاہ میں ہے

روہت سونی تابشؔ

;

شعور عشق اگر فطرت نگاہ میں ہے
ہنسی میں اس کی وحی ہے جو میری آہ میں ہے

نہ جانے کون سی منزل ہے میری قسمت میں
نہ جانے کون سی منزل ابھی بھی راہ میں ہے

بس اک مجھی سے تجھے کیوں ہے اتنی ہمدردی
سنا ہے سارا زمانہ تری پناہ میں ہے

پتا کیوں پوچھتے رہتے ہو سب سے تابشؔ کا
جو میکدے میں نہیں ہے تو خانقاہ میں ہے