شعور عشق اگر فطرت نگاہ میں ہے
ہنسی میں اس کی وحی ہے جو میری آہ میں ہے
نہ جانے کون سی منزل ہے میری قسمت میں
نہ جانے کون سی منزل ابھی بھی راہ میں ہے
بس اک مجھی سے تجھے کیوں ہے اتنی ہمدردی
سنا ہے سارا زمانہ تری پناہ میں ہے
پتا کیوں پوچھتے رہتے ہو سب سے تابشؔ کا
جو میکدے میں نہیں ہے تو خانقاہ میں ہے

غزل
شعور عشق اگر فطرت نگاہ میں ہے
روہت سونی تابشؔ