شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ
ہنگاموں کا بانی دیکھو کیسا ہے چپ چاپ
اپنے من کے پاگل پن کو اور کہاں لے جائیں
دور دور تک ریت کا صحرا لیٹا ہے چپ چاپ
انگ انگ میں لمس کی خوشبو پینگیں لیتی ہے
انگ انگ میں جیسے کوئی بیٹھا ہے چپ چاپ
رشتوں کی دیواریں ڈھا کر میرے جیسا شخص
دن کے زرد پہاڑ کے پیچھے اترا ہے چپ چاپ
لوگ نہ جانے کیسی کیسی باتیں کرتے ہیں
میرے پاس تو میرا سایا لیٹا ہے چپ چاپ
غزل
شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ
انتخاب سید