EN हिंदी
شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ | شیح شیری
shor se bach kar sahma sahma baiTha hai chup-chap

غزل

شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ

انتخاب سید

;

شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ
ہنگاموں کا بانی دیکھو کیسا ہے چپ چاپ

اپنے من کے پاگل پن کو اور کہاں لے جائیں
دور دور تک ریت کا صحرا لیٹا ہے چپ چاپ

انگ انگ میں لمس کی خوشبو پینگیں لیتی ہے
انگ انگ میں جیسے کوئی بیٹھا ہے چپ چاپ

رشتوں کی دیواریں ڈھا کر میرے جیسا شخص
دن کے زرد پہاڑ کے پیچھے اترا ہے چپ چاپ

لوگ نہ جانے کیسی کیسی باتیں کرتے ہیں
میرے پاس تو میرا سایا لیٹا ہے چپ چاپ