EN हिंदी
شوخ نظروں میں جو شامل برہمی ہو جائے گی | شیح شیری
shoKH nazron mein jo shamil barhami ho jaegi

غزل

شوخ نظروں میں جو شامل برہمی ہو جائے گی

شکیل بدایونی

;

شوخ نظروں میں جو شامل برہمی ہو جائے گی
اور بھی جنس محبت قیمتی ہو جائے گی

آنکھوں آنکھوں میں جو صلح باہمی ہو جائے گی
بات بھی رہ جائے گی اور بات بھی ہو جائے گی

دل نظر بن جائے گا غم ہر خوشی ہو جائے گی
آپ کے جاتے ہی دنیا دوسری ہو جائے گی

آئنہ کر دے گی میری خود فراموشی مجھے
بے خودی جب حد سے گزرے گی خودی ہو جائے گی

داغ دل بن جائے گا فرقت میں تیری رشک ماہ
یوں بھی میرے غم کدے میں روشنی ہو جائے گی