شوخ معصوم سی الہڑ وہ کنواری باتیں
یاد آتی ہیں مجھے آپ کی پیاری باتیں
ناز سے روٹھنا پھر ان کا منانا مجھ کو
یاد آنے لگیں رہ رہ کے وہ ساری باتیں
آستیں اپنے ہی اشکوں سے بھگو ڈالوگے
یاد آئیں گی تمہیں جب بھی ہماری باتیں
کی خطا تم نے کہ ہم نے اسے کل سوچیں گے
آج کی رات تو یہ چھوڑیئے ساری باتیں
آج کے دور میں ہر روز ہی سننا ہوں گی
بے حسی سے بھری مفہوم سے عاری باتیں
ان کو بھاتی نہیں یہ بات الگ ہے بانوؔ
دل میں رکھ لینے کے قابل ہیں تمہاری باتیں

غزل
شوخ معصوم سی الہڑ وہ کنواری باتیں
شکیلہ بانو