شہرت فن بہت ہوئی داد کمال دے گئے
شعر تو دوستو مگر صاحب حال دے گئے
نورد گداز جو بھی تھا دل کی لگی کا کھیل تھا
شیشۂ زندگی کو ہم شمع خیال دے گئے
پرسش غم کے ساتھ تھی شرکت غم نگاہ میں
کتنا ملال لے گئے کتنا ملال دے گئے
صبح چمن چمن نئی شام کرن کرن نئی
ہم تری کائنات کو تیرا جمال دے گئے
ہم سے جدا ہوئے تو کیا ہم سے جدا نہ رہ سکے
آئینہ فراق کو عکس وصال دے گئے
غزل
شہرت فن بہت ہوئی داد کمال دے گئے
عطا الرحمن جمیل