شعلوں کے درمیاں بھی نہیں تھا مجھے ہراس
اور اس کے بعد کیا ہوا بس کیجیئے قیاس
اپنا سنہری سال اور اپنے رو پہلے بال
یعنی کہ ہو گئی ہے مری عمر اب پچاس
اپنے لہو کی گرمی ہی سب کچھ ہے دوستو
اب جس کے بعد کچھ بھی نہیں اون یا کپاس
اتنی بہت سی باتوں سے وہ خوش نہ ہو سکا
اتنی ذرا سی بات سے وہ ہو گیا اداس
لے دوسری بھی چھیڑ مگر تھوڑی دیر بعد
میں جمع کرتا ہوں ابھی کھوئے ہوئے حواس
اس اک حسین جسم کو دیکھا تو یوں لگا
پہنا تھا جیسے تاج محل نے بھی اک لباس

غزل
شعلوں کے درمیاں بھی نہیں تھا مجھے ہراس
قمرالدین