EN हिंदी
شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے | شیح شیری
shoala-KHez-o-shoala-war ab har rah-e-tadbir hai

غزل

شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے

شیو چرن داس گوئل ضبط

;

شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے
زندگی گویا چتا کی بولتی تصویر ہے

دیکھ کر صحن چمن کو یہ گماں ہونے لگا
گویا کھینچنے کو نئی سی پھر کوئی تصویر ہے

آشیاں کی زندگی سے ہو چلا ہے دل اچاٹ
پھر وہی شوق شہادت دل کا دامن گیر ہے

آج از راہ کرم بھر دے لبالب ساقیا
ذوق مے نوشی مرا پھر موجب تعزیر ہے

آ رہی ہے کان میں طوق و سلاسل کی صدا
نغمہ بر انداز پھر سے نغمۂ زنجیر ہے

کشتیاں موج حوادث سے نہ ٹکرائیں کہیں
ناخدا کا خواب جیسے تشنۂ تعبیر ہے

ضبطؔ کی حالت پہ روتا ہے زمانہ دیکھیے
فصل گل پر روئے شبنم اس کی یہ تقدیر ہے