شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے
یہ فرط محبت کی ادا اچھی لگی ہے
خالی ہے کہاں لطف سے اب دل کا پگھلنا
پر درد زمانے کی فضا اچھی لگی ہے
لمحات محبت سبھی یکساں نہیں ہوتے
اے جان وفا تیری جفا اچھی لگی ہے
محفل میں شناسا بھی بنا بیٹھا ہے انجان
اس شخص کی مجبور وفا اچھی لگی ہے
نکلے گا اسی پردے سے تپتا ہوا سورج
یہ سوچ کے ہی کالی گھٹا اچھی لگی ہے
تو بند کئے کان جو سنتی ہے سبھوں کی
سچ مچ یہ صدفؔ تیری ادا اچھی لگی ہے
غزل
شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے
صدف جعفری