شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
میں آخری جنگ لڑ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
ہوائیں پیغام دے گئی ہیں کہ مجھ کو دریا بلا رہا ہے
میں بات ساری سمجھ گیا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
نہ جانے کوفے کو کیا خبر ہو نہ جانے کس دشت میں بسر ہو
میں پھر مدینے سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
مجھے عزیزان من محبت کا کوئی بھی تجربہ نہیں ہے
میں اس سفر میں نیا نیا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
مجھے کس سے بھلائی کی اب کوئی توقع نہیں ہے تابشؔ
میں عادتاً سب سے کہہ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
غزل
شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
عباس تابش