شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں
اور پھر آنکھ بھی تر ہو یہ ضروری تو نہیں
بے خودی باعث کلفت بھی تو ہو سکتی ہے
ہر نفس کیف اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
خود کو پامال ہی کرنا ہے تو اے جوش جنوں
وہ تری راہگزر ہو یہ ضروری تو نہیں
نشۂ خواب چرا لائے تری آنکھوں سے
نالۂ شب میں اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
نظر آتا ہے جدھر سلسلۂ نقش قدم
میری منزل بھی ادھر ہو یہ ضروری تو نہیں
غزل
شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں
شاطرحکیمی