شیوۂ ناز ہوش چھل جانا
طرز رفتار دل کچل جانا
صف مژگاں کے جھوک سے گر کر
ہم سے کب ہو سکا سنبھل جانا
اس نے آنے کہا ہے صبح اے اشک
تو پلک پر نہ ایک پل جانا
ہم ابھی منتظر ہیں آنے کے
دن ڈھلے گا تو تو بھی ڈھل جانا
دل نے سیکھا ہے بے طرح سے نظیرؔ
بن کہے بن سنے نکل جانا
غزل
شیوۂ ناز ہوش چھل جانا
نظیر اکبرآبادی