EN हिंदी
شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں | شیح شیری
sher hota hai ab mahinon mein

غزل

شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں

حبیب جالب

;

شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں
زندگی ڈھل گئی مشینوں میں

پیار کی روشنی نہیں ملتی
ان مکانوں میں ان مکینوں میں

دیکھ کر دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ
سانپ ہوتے ہیں آستینوں میں

قہر کی آنکھ سے نہ دیکھ ان کو
دل دھڑکتے ہیں آبگینوں میں

آسمانوں کی خیر ہو یا رب
اک نیا عزم ہے زمینوں میں

وہ محبت نہیں رہی جالبؔ
ہم صفیروں میں ہم نشینوں میں